صرف تب تک ہی وہ میرا تھا
جب تک اسے پرکھا نہ تھا
ہر سانس جسے مانا تھا اپنا
وہ تو شائد کسی اور کا تھا
اسی کو دیکھ جیتا تھا میں
دل یوں کسی کے لیے دھڑکا نہ تھا
کھل چکا ہے بھید اس کا آج ہم پہ یوں
اعتبار عشق میں ملا ایسا دھوکا نہ تھا
اس کو تو آخر چلے ہی جانا تھا
میرے لیے تو وہ کبھی ٹھہرا نہ تھا
اس نے خریدنا چاہا تھا تمنا بے مول کو
یہ تو میرا پیار تھا سودا نہ تھا
محبت کر کے جیسا ہو گیا ہے
دل یہ مضطرب کبھی ایسا نہ تھا