اب یہی صورت ہے
اور یہ صورتحال مجھ سے بدلی نہیں جاتی
تجھے کھو چکا ہوں کب سے
تجھے پانے کی امید ابھی بھی نہیں جاتی
تیری تو کٹ رہی ہے ہنسی خوشی
میری کئی سالوں سے تڑش نہیں جاتی
میں اس صف میں کھڑا ہوں اور اسی جگہ
جہاں سے وصولی انتظار سے ہے کی جاتی
ہائے کاش کہ تیرا وہ مر جائے
یہاّں محبت بھی بد دعاؤں سے ہے حاصل کی جاتی
میری حالت آج اتنی تشویشناک نا ہوتی
اگر تُو میری لکھی تشریح پڑھ پاتی