سوچا تھا عشق میں رکھیں ہم کمال
بڑائی کے آگے تیری ارادہ نہ کر سکے
نادم ہی اپنی عقل پہ عاشق تو رہ گئے
تیری رضا کے آگے وعدہ نہ کر سکے
کتنے دکھائے نقش پیروی کے تو نے
ہم ہیں کہ کسی کا پیچھا نہ کر سکے
رکھنا تھا صرف یاد نام خدا کو لیکن
فرشتوں سے ہو کے افضل ہم اتنا نہ کر سکے
پیا جو ایک جام ہم نے بھی فقر کا
مطلب سمجھ میں آیا اور جذبہ نہ کر سکے