صوفیانہ
Poet: Ghulam Abbas By: Ghulam Abbas, Lahoreسوچا تھا عشق میں رکھیں ہم کمال
بڑائی کے آگے تیری ارادہ نہ کر سکے
نادم ہی اپنی عقل پہ عاشق تو رہ گئے
تیری رضا کے آگے وعدہ نہ کر سکے
کتنے دکھائے نقش پیروی کے تو نے
ہم ہیں کہ کسی کا پیچھا نہ کر سکے
رکھنا تھا صرف یاد نام خدا کو لیکن
فرشتوں سے ہو کے افضل ہم اتنا نہ کر سکے
پیا جو ایک جام ہم نے بھی فقر کا
مطلب سمجھ میں آیا اور جذبہ نہ کر سکے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






