سسکتے ہوۓ لمحوں کو ضرورت ہے تمہاری
منتظر نگاہوں کو ضرورت ہے تمہاری.
بے چین کسی ساگر کے کناروں کی طرح
میرے گرتے ہوۓ اشکوں کو ضرورت ہے تمہاری.
اداس ہے تم بن منزل کا سفر بھی
ویران سبھی رستوں کو ضرورت ہے تمہاری.
اے چشم ء تر ذرا ادھر بھی اتر
بڑھتی ہوئی خطاؤں کو ضرورت ہے تمہاری.
یہ بارش یادیں اور خنک ہوائیں
موسم کی اداؤں کو ضرورت ہے تمہاری.
تم لازم ہو میرے لئے اب سمجھو
ٹوٹتی سانسوں کو ضرورت ہے تمہاری.
ایک مدت سے بے خواب ہیں آنکھیں
آؤ کہ خوابوں کو ضرورت ہے تمہاری.
ابھی سے جینا کیوں محال ہے عنبر
ابھی تو وفاؤں کو ضرورت ہے تمہاری.