طرحی غزل بر زمینِ فیض احمد فیض
Poet: Riffat Yasmin By: Riffat Yasmin, UKنہ وہ روکنے سے بھی رُک سکے بلا اِنتظار چلے گیۓ
لیۓ دِل میں دید کی آرزوُ تِرے بیقرار چلے گیۓ
تِرا حق تھا میرے وجود پر نہ توُ پا سکا مِری روُح کو
تِرے ظرف سے جو بلند تھے سبھی اِختیار چلے گیۓ
یہ تلاش تیری فضوُل ہے یہاں کویٔ اہلِ وفا نہیں
،، جنھیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہگار چلے گیۓ ،،
تِرے واسطے جو مذاق تھا مِری زندگی وہ بدل گیا
توُ گیا تو جو مِرے رُخ پہ تھے وہ سبھی نکھار چلے گیۓ
جو عزیز رکھتے تھے جان کو وہ قدم نہ آگے بڑھا سکے
جنھیں حرفِ حق پہ یقین تھا وہی سوُۓ دار چلے گیۓ
وہ جو لوگ شوخ و شریر تھے تِری چاہتوں کے اسیر تھے
تِرے ذہن پر،تِری سوچ پر جو بنے تھے بار چلے گیے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






