طلب
Poet: Humaira Rahat By: Humaira Rahat, karachiمیں دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے
کچھ مانگتی ہوں
کیا مانگتی ہوں
تو جانتا ہے
بس ایک کمی ہے جیون میں
کیا ہے وہ کمی
تو جانتا ہے
جب آنکھ کھلی اس دنیا میں
تھی ایک دعا ہمراہ میرے
پر اب وہ دعا میرے پاس نہیں
جو سر کو ڈھانپے رہتی تھی
وہ ایک ردامیرے پاس نہیں
میرے دامن میں سب کچھ ہے مگر
اک ماں ہے جو میرے پاس نہیں
تو ہر اک شے پر قادر ہے
ناممکن کو ممکن کر دے
میرا سب کچھ لے کر ما ں دے دے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم








