طلوع آفتاب تک
Poet: UA By: UA, Lahoreستاروں سے نظاروں سے تیری ہر بات کہتے ہیں
سنا کرتے ہیں چھپ چھپ کر جو اپنی بات کہتے ہیں
کسے سنائیں دل کی داستاں کس سے کریں باتیں
ستاروں سے ہی اس ماہتاب کی ہر بات کہتے ہیں
شب ماہتاب سے لیکر طلوع آفتاب تک
بہت بےچین رہتے ہیں بہت بےتاب رہتے ہیں
شب ہجراں میں اک پل کے لئے ہم سو نہیں پاتے
تیری یادوں میں جاگیں بھی تو محو خواب رہتے ہیں
یہ پردہ داریاں تو محض دنیا کا دکھاوا ہے
تیری جناب میں تو سارے بےنقاب رہتے ہیں
تیری جفاؤں میں بھی خوشبوئے وفا آتی ہے
اسے لئے تیرے ہنس کر عتاب سہتے ہیں
ساحل کی تمنا میں سمندر میں ڈوب کر
لہروں کے سنگ سنگ پے حساب بہتے ہیں
اشکوں سے رنج و غم سے بھری زندگی تمام
اسی لئے لوگ زندگی کو غم کی کتاب کہتے ہیں
More Sad Poetry







