طلوع آفتاب تک

Poet: UA By: UA, Lahore

ستاروں سے نظاروں سے تیری ہر بات کہتے ہیں
سنا کرتے ہیں چھپ چھپ کر جو اپنی بات کہتے ہیں

کسے سنائیں دل کی داستاں کس سے کریں باتیں
ستاروں سے ہی اس ماہتاب کی ہر بات کہتے ہیں

شب ماہتاب سے لیکر طلوع آفتاب تک
بہت بےچین رہتے ہیں بہت بےتاب رہتے ہیں

شب ہجراں میں اک پل کے لئے ہم سو نہیں پاتے
تیری یادوں میں جاگیں بھی تو محو خواب رہتے ہیں

یہ پردہ داریاں تو محض دنیا کا دکھاوا ہے
تیری جناب میں تو سارے بےنقاب رہتے ہیں

تیری جفاؤں میں بھی خوشبوئے وفا آتی ہے
اسے لئے تیرے ہنس کر عتاب سہتے ہیں

ساحل کی تمنا میں سمندر میں ڈوب کر
لہروں کے سنگ سنگ پے حساب بہتے ہیں

اشکوں سے رنج و غم سے بھری زندگی تمام
اسی لئے لوگ زندگی کو غم کی کتاب کہتے ہیں

Rate it:
Views: 1686
02 Feb, 2009