مر جانے کا یوں بھی کبھی سامان کیا ہے طوفاں کو سفینے کا بس نگہبان کیا ہے مرنا کہاں آسان ہے مرنا تو ہے مشکل مشکل سے اِسی بات کو آسان کیا ہے