عادت تھی میرے بازؤں کی تمہیں اب بے سکوں کی نیند سویا کرو گے تم میرے خوں سے لکھے خطوط پڑھو گے پھر کشتی بنا کر ڈبویا کرو گے تم ہم تو چلے جائیں گے اس دنیا سے ڈاکٹر میرے قصے اکثر سنایا کرو گے تم