پڑے ہیں نصیبوں پہ ایسے تالے
روزن دیوار سے پرے ہیں اجالے
سرد مہری جہاں یوں سرایت کر گئی
اب حرارت جاں کے پڑ گئے لالے
اندھیرا اس قدر کچھ دکھائی نہ دے
چند جگنو مٹھیوں میں ہیں سنبھالے
ہوس کا نام و نشان نہیں دل میں
یہ سب روگ زندگی کے ہیں پالے
جب حسرتوں نے دم دے دیا سینے میں
قدرت نے چاند ستارے میری جانب اچھالے
حالت شہر بھی عجیب ہے اس بار
گھروں میں اندھیرا سڑکوں پہ اجالے