عبرت کا نشاں

Poet: Ishtiaq Ahmed By: Ishtiaq Ahmed, Gilgit

روز مقتل میں کٹے جاتے ہیں پیر و نوجواں
دل جگر نوحہ کناں ہے دیکھ کر آہ و فغاں

موڑنا ہوگا رُ خِ طوفانِ ظُلمت کو ہمیں
بن نہ جائیں ہم کہیں اک روز عبرت کا نشاں

اپنے ہاتھوں سے ہی اپنوں کا لہو کرتے ہیں ہم
کیسے لکھے گا مورّخ یہ بیانک داستاں

انتشار و فتنہ و خون و خرابہ دیکھ کر
موت سے پہلے ہی انساں روز مرتا ہے یہاں

شہرِ و حشت کے مکینوں کے لئے ہے زیست اب
امتحاں در امتحاں در امتحاں در امتحاں

خون ِ دل دیکر بجھاﺅ اہلِ دل نفرت کی آگ
اُٹھ رہا ہے ہر طرف سے شر پسندی کا دھواں

آج کا یہ دور دورِ دانش و بینش ہے پر
ہم ہیں پتھر کے زمانے میں یہ ہوتا ہے گماں

خوابِ غفلت میں مسلماں سو رہے ہیں رات دن
دسترس میں اہلِ مغرب کے ہیں سورج ،کہکشاں

احترام ِآدمیّت کا جو ہوگا راج تو
امن و خوشحالی سکو ں والا بنے گا یہ جہاں

کون کشتی کو نکالے گا بھنور سے دوستو
ایک بھی رہبر ہمارے ہاں نہیں ہے مہرباں

ہے تجھے حاجت زمانے کو بدلنے کی تو پھر
جان بھی جائے مگر سچ کو ہمیشہ کر بیاں

نفرتوں کو بھول کر اس دہر کے ہر گام پر
ہر کوئی یارب ہمیشہ دے محبت کی اذاں

Rate it:
Views: 802
29 Dec, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL