ویران صبحیں اجاڑ راتیں
میرے نصیب میں ہی کیوں لکھی ہیں
نہ دن یہ گزریں نہ چین آۓ
سسک سسک کے ہی زیست کاٹیں
نہ اشک آنکھوں سے میرے نکلیں
نہ لفظ کاغذ پہ میرے اتریں
یہ کیسی اذیت ہے کیسی اذیت
یہ اتنی کیوں بے قرار ہوں میں
یہ بے چین کیوں اتنی روح میری
یہ عشق کا فلسفہ بھی عجب ہے
کہ ٹھنڈی راکھ میں بھی جلن ہے
کہ جیسے کوٸ چھپی چنگاری
سارا عالم جلا کے پھر سے
ہر اک شے کو ختم کرے گی
مگر اس کی جلن کڑھن میں
کبھی بھی کوٸ نہ فرق ہوگا