عجب عہد و پیماں کے اعداد و شمار

Poet: hira By: hira, gojra

عجب عہد و پیماں کے اعداد و شمار چاہنے لگا ہے
وہ اب مجھ سے نہیں ،خود سے فرار چاہنے لگا ہے

مانا کہ یوں بچھڑنا تو فقط نصیب ٹھہرا
کیوں میری وفاؤں پہ وہ گرد و غبار چاہنے لگا ہے

کب سکوں دیتا ہے کچھ ان اجاڑ آنکھوں کو
تلخ زندگی سے چھٹکارا دل سوگوار چاہنے لگا ہے

یہ ہجر کی راتیں ہی لمبی ہوں کیوں کر
ترے رنج سے آشنائی یہ پہر بے قرار چاہنے لگا ہے

کیسے اپنا لوں میں کسی اور کی سنگت
یہ جیون ترے ہی پیار کی مہکار چاہنے لگا ہے

تیرا اب ملنا تو اتفاق ہے جاناں
ورنہ تو ان ویرانیوں کو بے کار چاہنے لگا ہے

کیسے بہلاؤں میں ان بھٹکتی سوچوں کو
دل وصل یار کے کچھ لمحے ادھار چاہنے لگا ہے

Rate it:
Views: 571
26 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL