عجب ہے کہ بے جا خیالی کو بکل سمجھتے ہیں
جو پوری نہ ہو حسرت اسے دنگل سمجھتے ہیں
ہماری حالت کو ایسی الستی کس نے دی
کہ جہاں کے شور کو بھی محفل سمجھتے ہیں
میری راہوں میں شاید ان کا بھی گھر ہے
لیکن جہاں قدم چلیں وہاں منزل سمجھتے ہیں
تجویز فضیلت سے بھی فاضل نہ ہوئی کہ
عشق میں انت ہونے تک ازل سمجھتے ہیں
صعوبت کا تصنیف بھی عجیب لگا مجھ کو
کہ جن کو راز دیا وہی متبادل سمجھتے ہیں
اغلب یہ بھی کہ زندگی امتحان لے کوئی مگر
پیچھے کوئی رہ گیا تو سوچ بدل سمجھتے ہیں