عدؤ جاں سے زرا مل کر سبب ِ عداوت جانو اہل ِوفا سے در پردہ جفاؤں کی حقیقت جانو سکوتِ لب توڑ دیا تو،پردہ نشیں نہ رہو گے میری اِس خامشی کو ہی تم اپنی ہزیمت جانو