عدم کے مسافر

Poet: Azeem Baig By: Azeem Baig, Karachi

عدم کے راہ وہ اس خاموشی سے جاتا ہے
ذرا سی بات کا کوئی اتنا برا مناتا ہے

ذہن کے کسی گوشے میں نہ تھا یوں ہو گی جدائی
عارضی جدائی جسے نہ تھی اب ہمیشہ کا غم کھاتا ہے

شاید ختم ہی ہوگئی تھی لگن دنیا میں رہنے کی
ورنہ کون اپنا درد کثیر یوں چھپاتا ہے

جس کے تن میں لہو کا دریا پھوٹ رہا تھا
قابل رشک ہے پھر بھی مسکراتا ہے

جن پہ تکیہ تھا وہ بھی چھوڑ گئے غم کی اس گھڑی میں
غم بانٹنے کے وقت کوئی یوں چھوڑ کہ جاتا ہے

خدا سلامت رکھے سب بچوں پر ماں کا سایہ
ماں نہ ہو جن کی ان کے ناز و نخرے کون اٹھاتا ہے

Rate it:
Views: 811
26 Jun, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL