عرصہ ہوا ہم کو خود سے بچھڑے ہوئے
فرصت کا لمحہ ملتا نہیں
وقت پاس سےگزر جاتا ہے
اپنا سایہ بھی پرایا لگتا ہے
ساری تحریریں بھربھرے کاغظ کی مانند
سارے شعر کھوکھلے نعروں کی مانند
یاسیت میری پہچان بن گئی ہو جیسے
عرصہ ہوا ہم کو خود سے بچھڑے ہوئے
اپنے بھی بیگانے لگتے ہیں
دوست خنجر آستینوں میں چھپائے ملتے ہیں
اجنبی چہروں میں اپنے ہم ڈھونڈتے ہیں
رقیبوں سے اپنے مراسم بننے لگے ہیں
خلوص اب لہجوں سے جھلکتا نہیں
سبق کوئی وفا کا پڑھتا نہیں
ایسے میں ہم تنہا تنہا ہی بھلے لگتے ہیں
عرصہ ہوا ہم کو خود سے بچھڑے ہوئے
بہت عرصہ ہوا ہم کو خود سے بچھڑے ہوئے