عرضِ نیازِ غم کو لَب آشنا نہ کرنا
یہ بھی اِک التجا ہے، کُچھ التجا نہ کرنا
جب یاد آ گیا ہے، پہروں رُلا گیا ہے
دل کا وہ مجھ سے کہنا، مجھ کو جُدا نہ کرنا
دل جب سے مر مٹا ہے، کچھ اور ہی فضا ہے
میری یہ التجا ہے، تم سامنا نہ کرنا
یا رَب ! غمِ محبت سب بخش دے مُجھی کو
میرے سوا کسی کو اب مُبتلا نہ کرنا
جتنی ضدیں ہیں اے دل! تُو شوق سے کئے جا
مُجھ کو بھی تا قیامت تیرا کہا نہ کرنا
تیرے جگر کی تُجھ سے اِک التجا یہی ہے
اپنے جگر کو اپنے دل سے جُدا نہ کرنا