محبت ھوحقیقت میں مجازی چھوڑ دی ھم نے
انجانے ان رستوں سے گزرنا چھوڑ دی ھم نے
بھاروں کے گزرنے سے خزاں کا جب خیال آیا
تخیل سے بنے اس جال کو کھٹک سے توڑدی ھم نے
چراغوں کو جلا دینا کھی شام نہ ڈھل جائے
غضب کا شام گزرا کہ بجھانا چھوڑ دی ہم نے
فقیروں کی اداوں پہ بجا تنقید مت کرنا
خدارا۔یہ ادائیں کہیں سے مول لی ھم نے
ھمیں تم سے محبت ھے شکوہ نہ شکایت ھے لیکن
وہ احساس محبت کہئیں اور جو ڑ دی ھم نے
کتنا کٹھن ھے تبصرہ اس شام کا درویش
طوفانوں سے بچایا پر جھونکے میں چھوڑ دی ہم نے
this short poetry written after the death of my beloved mother I am not a poet but I tried to express my dedications as possible please rectify me and publish this one
I will post again and again.
Thanking You