عشق کرنا عشق کی بات مت پو چھنا
اس آگ میں جلنا انتہاہ مت پو چھنا
محبت کرتے ہو پھر کیوں ڈرتے ہو
گر میرے ہو میرے جذبات مت پو چھنا
وحشت سے بھری وحشی راہیں ہیں
ان راہوں پر چلنا منزل مت پو چھنا
عذاب سی لگنے لگے جب زندگی موت سے سوال مت کرنا
زندگی میں جینا، سانسوں سے حال مت پوچھنا
کمال سا ضبط رکھنا خود پر
ضبط سے فرقت کے لمحات مت پوچھنا
بہت وسیع میدان ہے ہار بھی جاؤ اگر
ہار کر بھی ہار کی وجہ مت پوچھنا
تڑپو گے بہت تڑپتا پاؤ گے خود کو
تڑپتی مجھلی سے اس کا سمندر مت پوچھنا
پلکوں پر ضرور موم کے آنسو جما لینا
یاد کی شمع سے انہیں پگلھنے مت دینا
ہاتھوں کی لکیروں میں محبت کی عمر لازمی پڑھ لینا
اشکوں سے ان لکیروں کو بدلنے کی فریاد مت کرنا