مقام کیا ہے اے خدا تیری نظر میں
نہیں فکر کیسے جانا جاتا ہوں عصر میں
خبر پھیلی ہے میری بے دیں ہے محبت
پارسائی میری قائم ہے مگر تیری نظر میں
دَست آموز ہوں جس کا اُسے کیسے بھولوں
کوئی سچائی نہیں دُشمن کی خبر میں
دِل کی دُنیا جو بسا لوں تو بامُراد ٹھہروں
کچھ تو پناہ دے مجھے پیکرِ اظہر میں