بھٹکتا رہا میں جس کی خاطر ریگستان پے
پھر بھی اُ سے یقین نہ آیا میرے وفاِ داستان پے
ناجانے کتنی بار دستک دی تیرے آشیانے میں
آج بھی ہونگے میرے نقشِ قدم تیرے آستان پے
یوں ہی تیرے عشق میں مدحوش نہ تھا میں
مجھے بھروسہ تھا تیرے بےرحم زبان پے
جس کے لیئے میں فناہ ہوا اس جہاں سے فہیم
وہ ایک بار بھی نہ آئی میرے عشقِ قبرستان پے