وہ ہوس ‘ وہ ولولہ ‘ وہ جوانی کدھر گئی آندھی غموں کی لیکر سب کچھ ‘ گذر گئی بڑی چاہ سے بناتے رہے ناصر جو آشیانہ ہوا کچھ یوں چلی ‘ ساری عمارت بکھر گئی