عمر کٹ رہی ہےجدائی کےغم میں
مگر آنکھوں کوکرتا نہیں پرنم میں
نہ جانےکب اشعارکی آمدہونےلگے
سدا جیب میں رکھتاہوں قلم میں
زیست کی الجھنوں میں الجھ کررہ گیا
ورنہ تجھ سےملتا آکر صنم میں
ہر دروازےپہ دستک دے کردیکھ لیا
یہاں کوئی کام نہیں آتا گردش ایام میں