آؤ کہ مل کے سارے دلکے جہان کھولیں
عمل یقیں میں ہم سب اک دوسرے کے ہولیں
پیکر اخلاق بن جا آساں نہیں ہے گرچہ
گالی بھی دیدے کوئ غصے کو اپنے پی لیں
کام کریں ایسے کہ فائدہ ہو جہاں کا
بچیں بد گمانیوں سے سب کی دعائیں لےلیں
ہوسکے تو نفرتوں کو پھینکو نکال دل سے
دلوں سے دل ملا کر بلندیوں کو چھولیں
لہلہاتے پھول بوٹے جنت کا ہیں نظارہ
رقص جہاں میں ملکر بیخودی میں ہم بھی جھولیں
بات کرنے کا گر آتا نہ ہو سلیقہ
ایسے میں چپ ہی اچھی ہوٹوں کو اپنے سی لیں
شغل جہاں میں گر ہو چاروں طرف ناکامی
گبھرائیں نہ شرمائیں مشورہ کسی سے لے لیں
احمد عزیز کر لے عزت کرے جو تیری
ہو جائے کوئ ہمارا ہم بھی کسے کے ہولیں