اہلِ دانش کے معین و یار کیفی اعظمی
گلشنِ شبلی دیارِ شرق کی ہے آبرو
اُس چمن کے تھے گُلِ بے خار کیفی اعظمی
تھے ستم دیدہ دلوں کے دل کی دھڑکن عمر بھر
چارہ سازِ مُفلس و نادار کیفی اعظمی
اُن کی اردو شاعری ہے مظہرِ سوزِ دروں
دردِ دل کا کرتے تھے اظہار کیفی اعظمی
نقشِ اول سے ہی اپنے ہوگئے ہردل عزیز
شاعرِ مجموعہ ”جھنکار“ کیفی اعظمی
اُن کے اعجازِ قلم کا ہے زمانہ معترف
بزم میں تھے مطلعِ انوار کیفی اعظمی
اُن کے علمی اور فلمی کارنامے ہیں عظیم
تھے ادب کے ایک خدمتگار کیفی اعظمی
جیسے ہیں جاوید اختر سب کے منظورِ نظر
ویسے ہی تھے زندہ دل فنکار کیفی اعظمی
دس مئی کو ”آخرِ شب “کا مسافر چل بسا
ہیں دلوں میں اب بھی جلوہ بارکیفی اعظمی
ہیں شبانہ اعظمی اُن کی وراثت کی امین
جس کے تھے برقی علمبردار کیفی اعظمی