یہ کس دھن میں مغنی گا رہا ہے
کہ دل میں درد گھلتا جا رہا ہے
تیرا رو رو کے ملنا وقت رخصت
بھلاتا ہوں مگر یاد آ رہا ہے
میرے دل میں ہے تیری یاد اب تک
زمانہ ہے کہ گزرا جا رہا ہے
تیرا شاعر٬ تیرے غم کی بدولت
مجسم شعر بنتا جا رہا ہے
سویدا عہد ماضی کا ترانہ
چمن سے دور کوئی گا رہا ہے