غبار دشت یکسانی سے نکلا

Poet: کاشف حسین غائر By: Faizan, Islamabad

غبار دشت یکسانی سے نکلا
یہ رستہ میری بے دھیانی سے نکلا

نہ ہم وحشت میں اپنے گھر سے نکلے
نہ صحرا اپنی ویرانی سے نکلا

نہ نکلا کام کوئی ضبط غم سے
نہ اشکوں کی فراوانی سے نکلا

نہ آنکھیں ہی ہوئیں غرقاب دریا
نہ کوئی عکس ہی پانی سے نکلا

ادھر نکلی وہ خوشبو شہر گل سے
ادھر میں باغ ویرانی سے نکلا

ہوا غرقاب شہر جاں تو یہ دل
یہ دریا اپنی طغیانی سے نکلا

جو نکلا شام دشت کربلا سے
ستارہ خندہ پیشانی سے نکلا

Rate it:
Views: 308
20 Aug, 2021