غریب بچوں کی نظم
Poet: نوید رزاق بٹ By: نوید رزاق بٹ, سویڈنایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
ایسے دیس میں آنکھ کھلی ہے
بے حس پبلک، جھوٹی سرکار
ایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
اکرم کے ابو فوت ہوئے کل
کافی رہتے تھے بیمار
ہاسپٹل نے کہہ بھیجا تھا
لاکھ لگیں گے اِن پر چار
جانے والے چلے گئے بس
رونا کیا اب زار و زار؟
ایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
پکیّ بستی میں شادی تھی
کچیّ بستی سے تھوڑا پار
لڑکے والوں نے لڑکی کو
پانچ لاکھ کا ڈالا ہار
دولت زیور حُسن ہے بچو
!تقوی صدقہ سب بیکار
ایک دو تین چار
آؤ مل کر مانگیں یار
ایسے دیس میں آنکھ کھلی ہے
بے حس پبلک، جھوٹی سرکار
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






