غریبوں پے ہی بھاری ہے
یہ جو بے روزگاری ہے
امیروں کو دیکھ لو جی
ہر فرد ہی سرکاری ہے
غریبی کی مرض خدا نے
غریبوں کے لئے اُتاڑی ہے
جہاں غریب چل نہیں سکتا
وہی پے لمبی سی گاڑی ہے
M.A , B.A کر کے بھی یارو
غریب کے حصے میں خواری ہے
حکومت جو آسامیاں نکال دے
رشوت نوکری سے بھاری ہے
کہاں سے لائے غریب لاکھوں
نوکری کے لئے جو سرکاری ہے
پیشے والے بن گئے سپاہی
چور سے غریب کی یاری ہے
نہال وہاں بھی غریب ہی مرتا ہے
میرے ملک میں جہاں بھم باری ہے