غریبوں کے لیے چولھا جلانا ہو گیا مشکل

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: غلام مصطفیٰ , Lahore

غریبوں کے لیے چولھا جلانا ہو گیا مشکل
یہاں دو وقت کی روٹی کمانا ہو گیا مشکل

یہاں پھر لوگ پتوں سے چھپائیں گے بدن اپنا
یہاں کپڑے سے پیراہن بنانا ہو گیا مشکل

یہاں اینٹوں کے مسکن کا بھلا کیا خواب دیکھیں ہم
یہاں میدان میں خیمہ لگانا ہو گیا مشکل

غلاموں کی نئی کھیپیں یہاں تیار ہوں گی پھر
کہ اب نوخیز نسلوں کو پڑھانا ہو گیا مشکل

وطن کو چھوڑ کر اپنے وہ کیوں پردیس نہ جائیں
یہاں جن کے لیے جانیں بچانا ہو گیا مشکل

یہاں انصاف ملنے کی بھلا امید کیا ہو گی
یہاں چوروں پہ انگلی بھی اٹھانا ہو گیا مشکل

فریب و کِذب کی عینک لگی ہے جن کی آنکھوں پر
انہیں اب آئینہ سچ کا دکھانا ہو گیا مشکل

نہ جانے کون سے مذہب کے جابر حکمراں یہ ہیں
خدا کے نام سے جن کو ڈرانا ہو گیا مشکل

Rate it:
Views: 161
18 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL