آرزو اب دل ہی میں رہنا، کچھ نہیں کہنا
خواب لہو ہوجانا بہنا، ، کچھ نہیں کہنا
خواہش برف کا پیکر ہوجا، اندر کھوجا
ان پر مشکل تیرا سہنا، ، کچھ نہیں کہنا
طلب کوچپ کی چادر دے یا گلہ گھونٹ دے
اسے تو لفظ آوازنہ پہنا، ، کچھ نہیں کہنا
اے دل آرزو حسرت کرلے، خاموشی کو عادت کرلے
ڈوب اندھیرے میں تو گہنا، ، کچھ نہیں کہنا