Add Poetry

غزل

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, karachi

اپنی الگ ہی سمت میں راہیں نکال کر
وہ لے گیا جسم سے سانسیں نکال کر

لوٹے تو یہ نہ سوچے کہ خط جھوٹ موٹ تھے
میں رکھ چلا ہوں بام پر آنکھیں نکال کر

میرے کفن کے بند نہ باندھو! ابھی مجھے
ملنا ہے ایک شخص سے بانہیں نکال کر

کیا ظرف ہے درخت کا، حیرت کی بات ہے
ملتا ہے پھر خزاں سے جو شاخیں نکال کر

تو ہی بتا کہ آنکھ کے شمشان گھاٹ میں
کیسے بسا لوں میں تجھے لاشیں نکال کر

ہر شخص اپنے قد کے برابر دکھائی دے
سوچیں جو درمیان سے ذاتیں نکال کر

چاہو تو کر لو شوق سے تم بھی حساب وصل
اک پل بچے گا ہجر کی راتیں نکال کر
 

Rate it:
Views: 535
05 Apr, 2008
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets