حریفانہَ ء درویش تو خود کو ہی نقصان دیتے رہے
چھوٹی چھوٹی آرزؤں کی خاطر اپنا ایمان دیتے رہے
ہمیں کیا ضرورت کہ یہ لاگ ہم بھی نبھائیں
یہ تو خود کہ ہی خلاف بیان دیتے رہے
سُنو ہمیں پتہ ہے تمہارا ہر اک وار
جو تم اپنی طرف سے ہو کر انجان دیتے رہے
ہمیں وجود ملا کوئی فرق نہ پڑا
لوگ آئینہ دیکھ کر جان دیتے رہے
ہمارا حوصلہ ہے صحرا میں اک درویش کی طرح
واھ ارسلؔان ہمیں یہ کیا غم نادان دیتے رہے