وہ نظروں سے دور ہے لیکن دل کے پاس ہے
میری آنکھیں اداس ہیں اور اس کا دل اداس ہے
اپنے دیس کی چھاؤں چھوڑ کے وہ پردیس جا بسے
لیکن ان آنے کی اس دل کو پھر بھی آس ہے
وہ جو اپنے دیس پلٹ کر اب تک واپس نہ آئے
لگتا ہے پردیس کی فضا ان کو آ گئی راس ہے
مکئی کی روٹی سرسوں کا ساگ پیپل کی چھاؤں
کیا ان سب سوغاتوں کی دل سے اٹھ گئی پیاس ہے
عظمٰی ان کے کمرے کی چیزیں ویسے ہی رکھی ہیں
ان کی ہر اک شے میں بسی اب تک ان کی باس ہے