حیرت کدے میں ایسے نظر آ رہا ہے دل
جیسے کسی خیال سے ٹکرا رہا ہے دل
کج آنکھ ہو یا کج جبیں ہو یا ہو کج روش
تینوں ہی زاویوں سے پھٹا جا رہا ہے دل
میری پری کے لہجے میں کچھ تو عجیب ہے
جنبش کی دھار سے ہی کٹا جا رہا ہے دل
دل نے کہا ہے دل سے کہ دل دل کو ملنے آئے
اس دلبری میں دل کی چلا جا رہا ہے دل
جس کی کمی نے ہم کو سخن ور بنا دیا
اب تک اسی کو سوچ گھٹا جا رہا ہے دل
لگتا ہے آج پھر وہ مجھے یاد آ گیا
مایوس اس قدر جو ہوا جا رہا ہے دل