Add Poetry

غسل

Poet: کنول نوید By: kanwalnaveed, karachi

کیسا پانی ہے کہ جس سنگ
بہہ رہے ہیں جسم و روح
نہ کوئی خیال ہے من میں
نہ ہی کوئی باقی ہے آرزو

اک بے جان سا جسم ہے
جس کو غسل ہوں دے رہی
تلاوت جاری ہے لبوں پر
زندگی کا سبق ہوں لے رہی

اس جہاں سے اُس جہاں کی
خاموشی سے جاری ہےگفتگو
ساتھ ساتھ لگ رہے ہیں
موت و زندگی ہمیں دو بدو

روح میں ٹھنڈ ک اُتار رہا
جسم ہے فقط جو خاک کا
دھواں ہو کہ رہ گیا ہے
دعویٰ سارا دل بےباک کا

آنسو انکھ میں جمے ہوئے
ہاتھ میرے کیوں سرد ہیں
باہر سارے منتظر کھڑے
گھرکے باقی جو فرد ہیں

Rate it:
Views: 406
15 Sep, 2016
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets