غسل

Poet: کنول نوید By: kanwalnaveed, karachi

کیسا پانی ہے کہ جس سنگ
بہہ رہے ہیں جسم و روح
نہ کوئی خیال ہے من میں
نہ ہی کوئی باقی ہے آرزو

اک بے جان سا جسم ہے
جس کو غسل ہوں دے رہی
تلاوت جاری ہے لبوں پر
زندگی کا سبق ہوں لے رہی

اس جہاں سے اُس جہاں کی
خاموشی سے جاری ہےگفتگو
ساتھ ساتھ لگ رہے ہیں
موت و زندگی ہمیں دو بدو

روح میں ٹھنڈ ک اُتار رہا
جسم ہے فقط جو خاک کا
دھواں ہو کہ رہ گیا ہے
دعویٰ سارا دل بےباک کا

آنسو انکھ میں جمے ہوئے
ہاتھ میرے کیوں سرد ہیں
باہر سارے منتظر کھڑے
گھرکے باقی جو فرد ہیں

Rate it:
Views: 514
15 Sep, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL