غلط تھے وعدے مگر ميں يقين رکھتا تھا

Poet: Mohsin Bhopali By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

غلط تھے وعدے مگر ميں يقين رکھتا تھا
وہ شخض لہجہ بڑا دل نشين رکھتا تھا

ہے تار تار مرے اعتماد کا دامن
کسے بتاؤں کہ ميں بھی امين رکھتا تھا

اتر گيا ہے رگوں ميں مری لہُو بن کر
وہ زہر ذائقہ بڑا انگبين رکھتا تھا

گُزرنے والے نہ يوں سرسری گُزر دل سے
مکاں شکستہ سہی، پر مکين رکھتا تھا

وہ عقلِ کُل تھا بھلا کس کی مانتا محسن
خيالِ خام پہ پختہ يقين رکھتا تھا

Rate it:
Views: 718
22 Sep, 2011