غلط فہمی تھی وہ میری
کسی سے بھی محبت تھی نہیں اس کو
وہ اپنی ذات سے خود عشق میں مصروف تھا اتنا
اسے اطراف میں پھیلی محبت ڈھونگ لگتی تھی
وہ بس اپنی ہی خاطر زندگی کو جینا چاہتا تھا
..بڑھایا ہاتھ جو میری طرف اس نے
تو میں محسوس کر بیٹھا
”اسے مجھ سے محبت ہے“
مگر تب بھی حقیقت میں کہیں ایسا نہیں تھا کچھ
فقط یہ ہی حقیقت تھی
وہ میری ذات میں اپنی خوشی کی جستجو میں تھی
کہ اس نے آنکھ میں میری دھنک سے رنگ دیکھے تھے
کہ اس کو لمس میں میرے مہکتے پھول ملتے تھے
کہ اس کی ہر خوشی ہر مسکراہٹ پر ، جو اپنی جان دے دیتا
وہ فقط میری ہی ہستی تھی
”اسے بس خود سے محبت تھی“
سو میری ان نگاہوں میں وہ تکتی تھی شبیہ اپنی
میں اس کی اک ذرا سی ضد کو اس کا عشق سمجھا تھا
نہیں تھا عشق وہ اُس کا
فقط اک شائبہ تھا وہ محبت کا