غلط کہا ہے کسی نے ہوا منافق ہے

Poet: نوید عباس By: ساجد ہمید, Lahore

غلط کہا ہے کسی نے ہوا منافق ہے
ہمارے شہر کا ہر اک دیا منافق ہے

جسے سمجھتا رہا میں خلوص کا پیکر
وہ کائنات کا سب سے بڑا منافق ہے

تجھے سمجھنا مری دسترس سے باہر ہے
تو اپنی طرز کا بالکل نیا منافق ہے

میں اس لیے تو پلٹ کر کبھی نہیں آیا
مجھے خبر تھی کہ تیری صدا منافق ہے

تمھارے دوست سے پوچھا تمھارے بارے میں
بس ایک لفظ ہی اس نے کہا،منافق ہے

دلوں سے نکلی دعائیں قبول ہوتی ہیں
فقط زبان سے نکلی دعا منافق ہے

نوید میں نے اسے ہر طرح سے پرکھا ہے
وہ ہر حوالے سے بے انتہا منافق ہے

 

Rate it:
Views: 982
04 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL