غم بھی ہونگے
ملال بھی ہونگے
محبت میں بہت سے
سوال بھی ہونگے
کچھ ہنسنا بھول جائیں گے
کچھ خوشی میں نہال بھی ہونگے
اس وفا کے اس جفا کے
راتیں جب چھیڑیں گی قصے تیرے
ہمارے ذہن میں بہت سے
خیال بھی ہونگے
دیکھو پھر تم ایسا کرنا
ساری یادیں پاس بلانا
جو مجھ سے کہنا ہوگا
ساری باتیں سوچ لینا
سارے شکوے لکھ لینا
لیکن دیکھو
ایسا بھی کرنا
مجھ پر اعتبار کرنا
میرا انتظار کرنا