کوئی کہے میرے یار سے
مجھے ملا کرے پیار سے
میں نے اپنی ہر دعا میں فقط
تمہیں مانگا ہے پروردگار سے
میں روح تک ہو گیا ہو چھلنی چھلنی
تیرے اک بے رخی کے وار سے
مجھے ہوش والوں سے پوچھنا ہے
انہیں کیا تکلیف ہے میرے خمار سے
جسے جاننا ہو غم تنہائی کیا ہے
وہ عشق کر لے سنسار سے