غم کا میرے باب اچھا تھا
نہ اٹھتا حجاب اچھا تھا
غمِ عاشقی نے کر دیا ناتواں مجھ کو
غمِ عاشقی سے تو شباب اچھا تھا
نہ کرتا دستے سوال اگر
برا تھا نہ کہتا جواب اچھا تھا
ہوئے جو رسوا تو کہتے ہیں
شرم اچھی تھی حجاب تھا
پشیماں نہ عتاب سب کے روبرو ہوتے
پسِ پردہ ہوتا میرا حساب اچھا تھا