میرے دل پہ غم کے بادل ہیں چھائے ہوئے
میری آنکھوں کے خواب ہیں مرجھائے ہوئے
آزمایا ہم نے اسے تھے ہم جسے کئی بار آزمائے ہوئے
ہم ہیں اپنے دل کے مسیحا کے ستائے ہوئے
کوئی رستہ دیتا نہیں دکھائی پڑا ہوں دوراہوں پہ
ستایا ہے جس نے مجھ کو کیا اس کو پھر آزماؤں میں