غم کے مارے بھٹک گئے
Poet: SUNDER KHAN By: SUNDER KHAN, KSAپھر ساحلوں کی دھوپ میں کنارے بھٹک گئے
دکھ کی صلیب پہ وہ غم کے مارے بھٹک گئے
صحراؤں میں بگولا بن کے رہا اسکی تلاش میں
جو راستہ دکھاتے تھے وہ ستارے بھٹک گئے
رقیبوں سے کیا گلہ کریں اپنے بھی ھوئے جدا
قسمیں جو کھا رھے تھے وہ پیارے بھٹک گئے
ھم کو امید تھی کہ وہ بہاروں کو لائیں گے
جن پہ تھے تکیہ کرتے وہ سہارے بھٹک گئے
دنیا میں سر پھروں کی نہیں اب بھی کوئی کمی
جو معصوم تھے وہ عاشق بے چارے بھٹک گئے
More Sad Poetry






