غم ہی غم ہیں خوشی کے پردے میں

Poet: فیاض By: فیاض, Gilgit

غم ہی غم ہیں خوشی کے پردے میں
موت ہے زندگی کے پردے میں

آرزوئیں سسکتی رہتی ہیں
میری تشنہ لبی کے پردے میں

کار فرما ہیں حادثے لاکھوں
میری دریا دلی کے پردے میں

اب تمناؤں کے حسیں طائر
ہیں مری بے کسی کے پردے میں

کس کی خوشبو چمن چمن ہے اسیرؔ
کون ہے روشنی کے پردے میں

Rate it:
Views: 187
28 Jan, 2025