غم ہی غم ہیں خوشی کے پردے میں
موت ہے زندگی کے پردے میں
آرزوئیں سسکتی رہتی ہیں
میری تشنہ لبی کے پردے میں
کار فرما ہیں حادثے لاکھوں
میری دریا دلی کے پردے میں
اب تمناؤں کے حسیں طائر
ہیں مری بے کسی کے پردے میں
کس کی خوشبو چمن چمن ہے اسیرؔ
کون ہے روشنی کے پردے میں