لوگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں ڈر سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں بےبسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے رو نہ پائیں تو گلے یار کے لگ جاتے ہیں داغ دامن کے ہوں، دل کے ہوں یا چہرے کے فراز کچھ نشان عمر کی رفاقت سے لگ جاتے ہیں