غموں سے جڑے سلسلے کچھ ایسے ہیں

Poet: Jamil Hashmi By: Jamil Hashmi, Rawalpindi

غموں سے جڑے سلسلے کچھ ایسے ہیں
جدائی کے بس اپنے ہی کچھ ذائقے ہیں

یادوں کے اوراق پر جو لکھے ہیں حروف
درمیاں ان کے حائل فاصلے کچھ ایسے ہیں

جہاں رکے وہاں راستہ ہے نہ کوئی منزل
پتھر ہو گئے ہم آگے مر حلے کچھ ایسے ہیں

ہر طرف شور پرپا ہے اپنی بربادیوں کا
ملے مسائل زندگی میں کچھ ایسے ہیں

نہیں ملتا جب کوئی چلا جاتا ہے بچھڑ کر
رابطے ہمارے بس کمزور کچھ ایسے ہیں
 

Rate it:
Views: 671
02 Jun, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL