خوشی میں جھومتے ، لہراتے ،گیت گاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں
بسائیں ایک نگر ہم محبتوں کو لیے
یہاں تو جیتے ہیں سب لوگ نفرتوں کو لیے
ہیں خار راہوں میں گل پیار کے کھلاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں
ہم اپنے پیار میں بھولیں نہ مفلسوں کو کبھی
کوئی بھی سمجھا نہیں ان کی مشکلوں کو کبھی
یہ روتے چہرے انھیں مل کے ہم ہنساتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں
گھرے ہوئے ہیں کروڑوں مصیبتوں میں یہاں
بنا ہوا ہے یہ جنگوں کا ، مسئلوں کا جہاں
یہ ظلم و جبر ، سبھی الجھنیں مٹاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکتراتے چلیں
خوشی میں جھومتے، لہراتے ، گیت گاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں