غمِ زمانہ نے بے سبب ہی مار دیا ہم کو
گر وقت سے پہلے بے موت ہی مر جاتے
وہ تیغ نگاہ جگر کہاں سے ہم لاتے
جو چاکِ گریباں اُدھیڑ کے غم رکھ جا تے
بادلوں کی گھن گرج کی طرح
بیاں یک مشت داستانِ غم کر جاتے
طوفانِ ابر کی طرح ایک بار برس کر تھم جاتے
یوں روز روز مرنے سے بہتر ایک بار ہی ہم مر جاتے